Pages

Labels

Monday 12 March 2012

’رنکل کماری کو دارالامان بھیج دیا گیا‘

رنکل کماری کو دارالامان بھیج دیا گیا‘
اسلام قبول کرنے والی ہندو لڑکی رنکل کماری عرف فریال بی بی کو سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر دارلامان بھیج دیا گیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس شاہد انور باجوہ نے یہ حکم پیر کو اس معاملے کی سماعت کے بعد دیا۔
عدالت میں یہ درخواست رنکل کماری کے ماموں راج کمار نے دائر کی تھی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ رنکل کو نوید شاہ نامی شخص نے ساتھیوں کی مدد سے اغوا کیا ہے۔
سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر میرپور ماتھیلو کی رہائشی رنکل کماری مجسٹریٹ اور میڈیا کے سامنے یہ بیان دے چکی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور اس کے بعد نوید شاہ سے شادی کی ہے تاہم رنکل کے والدین کا الزام ہے کہ نوید شاہ نے رنکل کو اغواء کر کے جبری شادی کی ہے اور نوید شاہ کو درگاہ بھرچونڈی شریف کےگدی نشین رکن قومی اسمبلی میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو کی سرپرستی حاصل ہے۔
رنکل کماری نے اتوار کو اس سلسلے میں کراچی میں ایک پریس کانفرنس بھی کی تھی۔
پیر کو سماعت کے دوران راج کمار کے وکیل جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی نے اس پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیشی سے ایک روز قبل یہ پریس کانفرنس کر کے عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔
نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’اخبارت میں جو رپورٹنگ ہوئی اس سے اندزہ لگایا جاسکتا ہے کہ ماحول کتنا چارجڈ تھا، اس صورتحال میں لڑکی کو دارالامان بھیجا جائے‘۔
انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے از خود نوٹس کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ لڑکی کو دارالامان بھیج دیا جائے جہاں سے اسے سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے۔
نوید شاہ کے وکیل جنید فاروقی کا کہنا تھا کہ ایسے معاملے پہلے بھی آتے رہے ہیں کیا وجہ ہے کہ اس مقدمے کو غیر معمولی اہمیت دی جارہی ہے۔ ’یہ تاثر غلط ہے کہ دو مذہبوں کی لڑائی ہو رہی ہے۔ دراصل یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، فریال بی بی کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہیں‘۔
جنید فاروقی نے رنکل کو دارالامان بھیجنے کی مخالفت کی اور اسے ایک مہلک جگہ قرار دیا۔
میاں مٹھو کی وکیل فاطمہ جتوئی نے بھی اس درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ لڑکی کا مجسٹریٹ کے روبرو بیان قلمبند ہو چکا ہے، لڑکی بالغ ہے، بچی نہیں اور بالغ ہونے کے ناطے یہ اس کا حق ہے کہ وہ جہاں چاہے اور جس کے ساتھ چاہے رہے۔
تاہم جسٹس شاہد انور باجوہ کا کہنا تھا کہ یہ حساس معاملہ ہے کیونکہ یہ کسی لڑکی کے مستقبل کامعاملہ ہے۔
عدالت میں موجود انسانی حقوق کمیشن کے رہنما اقبال حیدر کا کہنا تھا کہ اسلام میں جبر کی کوئی گنجائش نہیں ہے، لڑکی کو ایک آزاد ماحول فراہم کیا جائے جس میں وہ فیصلہ کرسکے، انہوں نے مجسٹریٹ کے روبرو رنکل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا عدالت نے نکاح نامے کی تصدیق بھی نہیں کرائی اور لڑکی کو لڑکے کے حوالے کر دیا۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ فتاح ملک نے رشید رضوی کے موقف کی تائید کی اور کہا کہ لڑکی کو دارامان بھیجا جائے اور وہاں سے ہی سپریم کورٹ بھیج دیا جائے گا، جہاں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے روبرو بیان ہوگا۔
جسٹس شاہد انور باجوہ نے تمام فریقین کو سننے کے بعد چیمبر میں حکم جاری کرنے کا فیصلہ سنایا، جس کے بعد رنکل عرف فریال کو ججز گیٹ سے پولیس کی بکتر بند میں سوار کر کے نامعلوم جگہ منتقل کر دیا گیا۔
بعدازاں استغاثہ کی وکیل نور ناز فاطمہ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ رنکل کماری کو عدالت کے حکم پر دارالامان بھیج دیا گیا ہے۔
سماعت کے دوران رنکل کی ماں اور بہنیں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، جنہوں نے بار بار ان سے بات کرنے کی کوشش کی مگر لیڈیز پولیس نے انہیں روک دیا۔
اس سے پہلے عدالت میں صبح سے ہی پیر آف بھرچونڈی کے مرید پہنچ گئے تھے جن کی قیادت رکن قومی اسمبلی میاں مٹھو کے فرزند میاں شمن کر رہے تھے۔ میاں شمن کا کہنا تھا کہ وہ فریال بی بی کے حمایت میں یہاں آئے ہیں اور وہ ان کے مسلمان بھائی کی حثییت میں یہاں موجود ہیں۔

Courtecy - BBC URDU

No comments:

Post a Comment